"تقریریں زیادہ : پیسہ کم” بی آر ایس ایم ایل سی کویتا کی کانگریس بجٹ پر سخت تنقید

حیدرآباد: 19مارچ (پٹریاٹک ویوز) تلنگانہ حکومت کی جانب سے بدھ کے روز پیش کیے گئے بجٹ پر بی آر ایس ایم ایل سی کلواکنتلا کویتا نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "یہ بجٹ صرف دعووں اور تقریروں سے بھرا ہوا ہے، لیکن عملی اقدامات کے لیے مناسب مالی وسائل نہیں دیے گئے۔” انہوں نے کہا کہ حکومت صرف باتیں دہرا رہی ہے لیکن بجٹ میں حقیقتاً ترقیاتی کاموں کے لیے خاطرخواہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے۔
کویتانے بجٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "گزشتہ سال کے دوران تلنگانہ حکومت نے صرف 30 ہزار کروڑ روپے بطور سود اور قرضوں کی ادائیگی میں خرچ کیے، جب کہ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ حکومت نے 1.40 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے چکائے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ بجٹ کی کتابوں میں درج تفصیلات کے مطابق تلنگانہ ریاست کے قیام سے اب تک مجموعی طور پر 4.37 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے لیے گئے ہیں، لیکن وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی بغیر کسی ثبوت کے دعویٰ کر رہے ہیں کہ سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) نے 7.5 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے لیے۔ کویتا نے مزید انکشاف کیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کانگریس حکومت نے خود 1.54 لاکھ کروڑ روپے کے نئے قرضے لیے ہیں، جو ان کے جھوٹے دعووں کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔
کویتانے ریاست میں خشک سالی کے مسئلے پر کانگریس حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ "کانگریس رہنما یہ کہہ رہے ہیں کہ سخت دھوپ کی وجہ سے کھیت سوکھ رہے ہیں، جو کہ انتہائی شرمناک بیان ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ سال بارشیں اچھی ہوئیں، اور ذخائر میں پانی موجود ہے، لیکن غلط حکمرانی اور ناقص واٹر مینجمنٹ کی وجہ سے کسان مشکلات کا شکار ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت کے دور میں "مشن کاکتیہ” کے ذریعے کے سی آر نے ریاست کے تالاب بھرے اور آبی ذخائر کو مضبوط کیا، لیکن کانگریس حکومت ان وسائل کے صحیح استعمال میں ناکام ہو رہی ہے۔ کویتانے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو اپریل اور مئی کے مہینوں میں کسانوں کی حالت مزید بدتر ہو جائے گی۔
انہوں نے کانگریس حکومت پر الزام لگایا کہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو ریاست تلنگانہ کے حصے کا 10 ہزار کیوسک پانی چُرا رہے ہیں، لیکن تلنگانہ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ریاستی بجٹ میں زراعت اور کسانوں کو مناسب ترجیح نہ ملنے پر بی آر ایس کے ایم ایل سی اراکین نے قانون ساز کونسل کے احاطے میں احتجاج کیا۔ اس موقع پر کویتا نے کہا، "اگر ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے مکمل مالی وسائل مختص نہیں کیے گئے تو حکومت کس طرح عوامی بھلائی کے وعدے پورے کرے گی؟”
بی آر ایس ایم ایل سی نے بجٹ کو "غیر حقیقی اور ناکافی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ "یہ بجٹ ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے ضروری وسائل فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ اگر تلنگانہ کو حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو حکومت کو شفاف حکمت عملی کے تحت مکمل مالیاتی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔”