رشتوں میں بے وفائی، ظلم یا قتل سراسر حرام اور غیر انسانی فعل : مولانا محمدریاض احمد قادری حسامی

مسلم معاشرے میں شادی شدہ افراد کے درمیان بڑھتے ہوئے ناجائز تعلقات، بے وفائی اور قتل جیسے افسوسناک واقعات میں روز اضافہ ہورہا ہے جوانتہائی افسوس کی بات ہے۔ ایسے جرائم کی شدید مذمت کی جانی چاہئے اور معاشرتی اصلاح پرکام کرنے کی آج کے دورمیں شدید ضرورت ہے۔
ان خیالات کااظہار مسجد محمودہ، شاستری پورم میں نماز جمعہ سے قبل اپنے خطاب میں مولانا محمد ریاض احمد قادری حسامی( ناظم مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم )نے کیا۔مولانا نے کہا کہ موجودہ دور میں محبت یا افیئر کے نام پر شوہر یا بیوی کو نقصان پہنچانا، مار پیٹ کرنا، یا قتل جیسا قدم اٹھانا نہ صرف غیر انسانی بلکہ مکمل طور پر اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اگر کسی شادی شدہ جوڑے کے درمیان محبت، ہم آہنگی یا وفاداری باقی نہ رہے تو دین اسلام نے باعزت طریقے سے علیحدگی کی اجازت دی ہے یعنی خلع یا طلاق۔
انہوں نے قرآن مجید کے مفہوم کے حوالے سے کہا کہ بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور عدل و انصاف سے پیش آنا لازم ہے، اور اگر نباہ ممکن نہ ہو تو باوقار انداز میں علیحدگی اختیار کی جائے۔ اسلام کسی بھی صورت میں ظلم، زیادتی یا قتل کی اجازت نہیں دیتا۔مولانا نے نبی کریم صلعم کی سیرت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آپ ؐنے فرمایا کہ:تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہترین سلوک کرے، اور میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بہترین ہوں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی مرد یا عورت اپنی شادی شدہ زندگی جاری رکھنے سے قاصر ہو، تو اسلام اور ملک کا قانون دونوں انہیں علیحدگی کا حق دیتے ہیں، لیکن افسوس کہ آج بعض افراد انا، غصے یا ناجائز تعلقات کے سبب ایسا قدم اٹھا لیتے ہیں جس سے نہ صرف دو زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں بلکہ پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔
مولانا نے وضاحت کی کہ اگر کوئی مرد دوسری شادی کرنا چاہے تو اسلام میں اسے اجازت ضرور ہے، لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ وہ دونوں بیویوں کے حقوق پورے انصاف کے ساتھ ادا کرے۔ اگر انصاف نہ کر سکے تو صرف ایک بیوی پر اکتفا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ بصورت دیگر وہ شرعی طور پر گناہ گار ہوگا۔ مولانا نے قتل جیسے جرم پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے نزدیک کسی ایک انسان کا ناحق قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے۔ مولانا نے کہاکہ عدالتیں ایسے معاملات میں فریقین کی عزت، جان اور مستقبل کے تحفظ کے لیے فیصلے سناتی ہیں، مگر افسوس کہ کئی لوگ لاعلمی، جذباتیت یا بدلے کی آگ میں عدالت کے بجائے جرم کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اسلام عدل، وفاداری اور پرامن علیحدگی کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آخر میں کہاکہ اگر ہم اسلام اور قانون کے دائرے میں رہ کر فیصلے کریں تو نہ صرف اپنی زندگی بلکہ دوسروں کی زندگیاں بھی محفوظ بنائی جا سکتی ہیں۔