محبت رسولؐ ایمان کا بنیادی جز : مولانا محمدریاض احمدقادری حسامی

حیدرآباد۔ یکم نومبر (پٹریاٹک ویوز) اسلام میں محبت رسول ﷺ کو ایمان کا بنیادی جزو قرار دیا گیا ہے۔ قرآن اور حدیث میں رسول اکرم ﷺ سے محبت کی ضرورت اور اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ محبت رسول ﷺ ایک ایسا فریضہ ہے جو ہر مسلمان پر واجب ہے۔قرآ ن میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا ہے کہ جو رسولوں کو نہ مانے وہ دور کی گمراہی میں ہے۔سورہ نساء میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس نے ر سول کی اطاعت کی ،اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمدریاض احمدقادری حسامی( ناظم مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم فلک نما )نے مسجد محمودہ شاستری پورم میں نماز جمعہ سے قبل اپنے خطاب میں کیا۔
ویڈیو بیان سننے کیلئے اس لنک پر کلک کریں :https://www.youtube.com/watch?v=DfxQsciBl-s
انہوں نے کہا کہ مسلمان چاہے بے عمل ہی کیوں نہ ہو، مگر اس کے دل میں حضور ﷺ کے لیے جو غیرت و حمیت موجود ہے، وہ اسے رسول ﷺ کی ناموس اور حرمت پر جان قربان کرنے کے لیے تیار کر دیتی ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کوئی بھی مسلمان محبت رسول ﷺ سے محروم نہیں ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ حب رسول ﷺ کے تقاضوں کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔ عاشق رسول ﷺ ہونے کی صحیح دلیل یہی ہے کہ انسان اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مکمل اتباع کرے۔مولانا نے مزید کہا کہ سول اللہ ﷺ سے محبت صرف زبانی دعویٰ نہیں بلکہ عملی طور پر بھی ہونا چاہیے، یعنی کہ ان کی تعلیمات کی پیروی کی جائے، ان کی سنت کو اپنایا جائے، اور ان کی اطاعت کی جائے۔ ان کے نزدیک نبی کریم ﷺ کے احکامات کو ہر چیز پر مقدم رکھنا ضروری ہے۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلعم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد، اس کی اولاد اورتمام لوگوں سے محبوب نہ ہوجائوں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی کے بیشمار واقعات ایسے ہیں جن میں رسول ﷺ سے بے انتہا محبت کی زندہ مثالیں ہیں اور ہمیں سکھاتے ہیں کہ ایمان کے لیے محبت رسول ﷺ کتنی ضروری ہے۔
آج ہم جس دور سے گذررہے ہیں وہ انتہائی پرفتن دور ہے ۔نوجوانوں کودین سے دورکرنے کیلئے مختلف سازشیں کی جارہی ہیں ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ بچوں میں حضور صلعم کی تعلیمات کوعام کریں ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ہم کو حکم دیا ہے کہ تم بہترین امت ہوجونیکی کاحکم دیتی ہو اور برائی سے روکتی ہو۔ اس پرعمل کرتے ہوئے ہم سب کوچاہئے کہ ہرمرد وعورت، جوان او ر بو ڑھے تمام تک قرآن مجید کی آیات اور اس کے معنی ومفہوم کوپہنچائیں ۔
مختصر واقعات جو بیان میں مولانا نے سنائیں ۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"لا يؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من والده وولده والناس أجمعين”
ترجمہ: "تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے لیے اس کے والد، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔
- حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا اذان دینا چھوڑ دینا
رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ مدینہ میں اذان دینا چھوڑ دیے۔ ان کے لیے نبی کریم ﷺ کی یادوں کے ساتھ اذان دینا بہت مشکل ہو گیا تھا۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی محبت اتنی شدید تھی کہ وہ رسول ﷺ کی وفات کے بعد اذان دینے کے قابل نہ رہے۔ ایک بار لوگوں کے اصرار پر انہوں نے اذان دی، جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ "أشهد أن محمدًا رسول الله” کہہ رہے تھے تو ان کی آواز بھر آئی، اور وہ آنسوؤں سے رونے لگے۔ مدینہ میں ہر شخص رو رہا تھا کیونکہ بلال کی اذان نے انہیں رسول اللہ ﷺ کی یاد دلادی۔ - حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا رسول ﷺ کو کفار کے پتھروں سے بچانا
ایک موقع پر قریش مکہ نے رسول اللہ ﷺ کو سخت تکلیف پہنچانے کا ارادہ کیا اور انہیں پتھروں سے مارا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو جب اس بات کا علم ہوا تو وہ دوڑتے ہوئے آئے اور نبی کریم ﷺ کو بچانے کے لیے خود ان کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ انہوں نے قریش سے کہا، "کیا تم ایسے شخص کو مارتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے؟” ان کا جسم پتھروں سے زخمی ہو گیا، مگر ان کے لیے رسول اللہ ﷺ کی حفاظت اور ان سے محبت ہر تکلیف سے بڑھ کر تھی۔ - حضرت زید بن دثنہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ
حضرت زید بن دثنہ رضی اللہ عنہ کو کفار نے پکڑ کر قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ قتل سے پہلے، ابو سفیان نے ان سے پوچھا، "کیا تم پسند کرتے ہو کہ تمہاری جگہ محمد (ﷺ) کو قتل کیا جائے اور تم اپنے گھر والوں کے ساتھ سلامت رہو؟” حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فوراً جواب دیا، "اللہ کی قسم! میں یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ محمد ﷺ کے پیر میں کانٹا چبھے اور میں اپنے گھر میں سلامت رہوں۔” یہ سن کر ابو سفیان نے کہا، "میں نے محمد ﷺ کے اصحاب کو ان سے زیادہ محبت کرتے کسی کو نہیں دیکھا۔” - حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کا صلیب پر حب رسول ﷺ کا اظہا
حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کو کفار نے صلیب پر چڑھا کر شہید کرنے کا ارادہ کیا اور ان سے پوچھا، "کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری جگہ محمد (ﷺ) کو ہم یہاں لے آئیں؟” حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے کہا، "نہیں، میں یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ میرے ہوتے ہوئے نبی ﷺ کو کوئی تکلیف ہو۔” حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کی محبت اور وفاداری رسول اللہ ﷺ کے لیے ایسی تھی کہ انہوں نے اپنی جان دے دی مگر رسول ﷺ کی محبت میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں آنے دی۔ - حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت اور خیبر کا واقعہ
غزوہ خیبر کے موقع پر جب یہود کے قلعہ کا دروازہ توڑنا بہت مشکل ہو گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا، "کل میں اس شخص کو جھنڈا دوں گا جسے اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت ہے اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔” اگلے دن یہ جھنڈا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیا گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول ﷺ کی محبت میں جھنڈا پکڑ کر دشمن پر ایسی بے جگری سے حملہ کیا کہ اللہ تعالی نے ان کے ہاتھوں فتح عطا کی۔ یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نبی کریم ﷺ سے محبت کی طاقت تھی جس نے انہیں فتح یاب کیا۔
یہ واقعات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رسول ﷺ سے بے انتہا محبت کی زندہ مثالیں ہیں اور ہمیں سکھاتے ہیں کہ ایمان کے لیے محبت رسول ﷺ کتنی ضروری ہے۔ یہ واقعات ہمیں رسول اللہ ﷺ سے محبت کرنے اور ان کی تعلیمات کو اپنانے کی ترغیب دیتے ہیں۔