ماہِ شعبان کی فضیلت اور برکات

مولانا محمدریاض احمد قادری حسامی
ناظم مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم فلک نما
ماہِ رجب اپنی رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ گزرتا ہے اور جاتے جاتے ایک اور مبارک مہینے، شعبان کی آمد کی بشارت دیتا ہے۔ جو لوگ رجب میں غفلت کا شکار رہے، ان کے لیے شعبان کی آمد تلافی مافات کا بہترین موقع ہے۔ اور جنہوں نے رجب کی قدر کی، وہ شعبان میں مزید نیکیاں کمائیں گے اور اللہ کے مقرب بندوں میں شامل ہوں گے۔
ماہِ شعبان کی وجہ تسمیہ
شعبان کی وجہ تسمیہ کے بارے میں کئی اقوال ہیں۔ عرب لوگ اسلام سے پہلے اس مہینے میں پانی اور رزق کی تلاش میں دور دور نکل جاتے تھے، کیونکہ شعب کے معنی متفرق ہونے اور پھیل جانے کے ہیں، اسی لیے اسے شعبان کہا گیا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "شعبان کو شعبان اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں روزے دار کے لیے نیکیاں شاخ در شاخ ہوتی اور پھیلائی جاتی ہیں۔” (الدر المنثور، ٦/٣٨٥)
بعض علماء کا کہنا ہے کہ اس مہینے میں اللہ کی عنایتیں، رزق کی برکتیں، اور مغفرت کی سعادتیں منتشر ہو کر سب تک پہنچتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس مہینے کو شعبان کہا جاتا ہے۔
ماہِ شعبان کی فضیلت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"رجب اللہ کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔”
(مشکاة المصابیح، حدیث: ١٢٣٨)
ایک اور حدیث میں فرمایا:
"شعبان وہ مہینہ ہے جو رجب اور رمضان کے درمیان ہے مگر لوگ اس سے غافل ہیں۔ اس میں اعمال اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال ایسے وقت پیش ہوں جب میں روزے سے ہوں۔”
(الترغیب والترہیب، ج ۲، ص ۱۱۶ – ۱۱۷)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شعبان میں روزے
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی اور مہینے میں (نفلی) روزے رکھتے نہیں دیکھا۔”
(صحیح بخاری، حدیث: ١٩٦٩)
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا:
"یا رسول اللہ! میں نے دیکھا ہے کہ آپ شعبان میں اتنے روزے رکھتے ہیں جتنے کسی اور مہینے میں نہیں رکھتے؟”
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"یہ وہ مہینہ ہے جو رجب اور رمضان کے درمیان آتا ہے اور لوگ اس سے غافل ہوتے ہیں۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اعمال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کیے جاتے ہیں، اور میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش ہوں، تو میں روزے سے ہوں۔”
(سنن نسائی، حدیث: ٢٣٥٧)
ماہِ شعبان کی برکتیں اور بخشش
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"شعبان گناہوں کو دور کرنے والا ہے اور رمضان گناہوں کو پاک کرنے والا۔”
(کنز العمال، حدیث: ٢٣٦٥١)
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:
"رمضان کے بعد کون سا روزہ سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟”
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کے روزے رکھنا سب سے زیادہ فضیلت والا ہے۔”
(سنن ترمذی، حدیث: ٧٣٧)
ماہِ شعبان اور درود شریف
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص شعبان میں تین روزے رکھے اور افطار سے قبل مجھ پر زیادہ درود بھیجے، اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہ معاف فرما دے گا۔”
(مجمع الزوائد، حدیث: ٤٣١١)
شبِ براءت کی فضیلت
ماہِ شعبان کی پندرہویں شب (شبِ براءت) کو اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت نازل ہوتی ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب شعبان کی پندرہویں رات آتی ہے، تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر تجلی فرماتا ہے اور بنی کلب قبیلے کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔”
(سنن ابن ماجہ، حدیث: ١٣٨٩)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر نہ پایا، میں باہر نکلی تو دیکھا کہ آپ جنت البقیع میں ہیں۔ آپ نے فرمایا: اے عائشہ! اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات کو آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کو معاف فرما دیتا ہے۔”
(سنن ترمذی، حدیث: ٧٣٩)
ماہِ شعبان: تیاریِ رمضان
علماء فرماتے ہیں:
"رجب نیکیوں کی کھیتی بونے کا مہینہ ہے، شعبان اسے پانی دینے کا مہینہ ہے، اور رمضان فصل کاٹنے کا مہینہ ہے۔”
لہٰذا جو شعبان میں نیکیاں کرے گا، وہ رمضان میں اس کا بہترین اجر پائے گا، اور جو غفلت میں رہے گا، وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہو جائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"شعبان، رمضان کے لیے ڈھال (سپر) ہے، یعنی اس مہینے کے روزے انسان کو رمضان کے روزوں کے لیے تیار کرتے ہیں۔”
(مجمع الزوائد، حدیث: ٤٣١٢)
ماہِ شعبان برکتوں، مغفرت، اور نیکیوں کے پھیلنے کا مہینہ ہے۔ جو اس میں روزے رکھے، استغفار کرے، درود شریف پڑھے، اور نیکیاں کرے، وہ اللہ کی قربت حاصل کرے گا۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اعمال اللہ کے حضور پیش ہوتے ہیں، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ عبادات اور نیک اعمال کریں، تاکہ ہمارے اعمال اللہ تعالیٰ کے دربار میں قبول ہوں اور ہم رمضان کی برکتوں کے لیے خود کو تیار کر سکیں۔