17 جولائی کو ریاست گیر "ریل روکو” احتجاج: کویتا کا اعلان، بی سی تحفظات کے حق میں مرکز پر دباؤ بڑھانے کی مہم

حیدرآباد، 3 جولائی (پٹریاٹک ویوز)
صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس محترمہ کے کویتا نے آج حیدرآباد میں واقع اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 17 جولائی کو ریاست بھر میں "ریل روکو” احتجاج منظم کیا جائے گا۔ اس احتجاج کا مقصد مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ بی سی (پسماندہ طبقات) ریزرویشن بل پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
کویتا نے اس موقع پر باضابطہ طور پر احتجاجی پروگرام کے پوسٹرز جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک صرف تلنگانہ جاگروتی تک محدود نہیں بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے اشتراک سے ایک بڑے پیمانے پر منظم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بی جے پی کو چاہیے کہ وہ بی سی طبقات کے تحفظات کے وعدے پر عمل کرتے ہوئے بل کو نافذ کرے۔
کویتا نے بتایا کہ اس سلسلے میں انہوں نے حال ہی میں بی جے پی کے نو منتخب ریاستی صدر جی کشن ریڈی کو ایک تفصیلی مکتوب روانہ کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بی جے پی کی ریاستی قیادت کی حیثیت سے پسماندہ طبقات کے حق میں پہلا سنجیدہ قدم اٹھائیں اور مرکزی قیادت پر مؤثر دباؤ ڈالیں۔
انہوں نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی (AICC) کے صدر ملکارجن کھڑگے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حالیہ دورۂ حیدرآباد صرف مقامی انتخابات میں بی سی ووٹ حاصل کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ راہول گاندھی، سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کسی بھی کانگریس قائد نے پارلیمنٹ میں بی سی ریزرویشن کے لیے آواز نہیں اٹھائی۔ کویتا نے کھڑگے سے مطالبہ کیا کہ وہ صرف تقاریر تک محدود نہ رہیں بلکہ مرکز پر عملی دباؤ ڈالیں۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ذات پات پر مبنی تازہ ترین مردم شماری کے اعداد و شمار عوام کے سامنے لائے تاکہ بی سی طبقات کی درست نمائندگی ممکن ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرانی معلومات کی دہائی دینا کافی نہیں بلکہ ہر گرام پنچایت سطح پر حقیقی اعداد و شمار جاری کیے جائیں۔
کویتا نے کہا کہ 17 جولائی کو دہلی جانے والی ہر ٹرین کو روک دیا جائے گا اور یہ احتجاج مکمل طور پر پرامن مگر مؤثر انداز میں منایا جائے گا تاکہ مرکزی حکومت کو بی سی ریزرویشن بل پر عمل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
پریس کانفرنس کے دوران کویتا نے بَنکاچرلہ پراجیکٹ کے معاملے پر کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ایم ایل اے انیروُدھ ریڈی خود اعتراف کر چکے ہیں کہ یہ پراجیکٹ محض چند ٹھیکیداروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں اب بھی چندرابابو نائیڈو کے نظریاتی حامی سرگرم ہیں، جن کا اثر و رسوخ موجودہ حکومت میں برقرار ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی مفاد میں پراجیکٹ پر دوبارہ غور کریں اور شفاف موقف اختیار کریں۔
جب کویتا سے پوچھا گیا کہ آیا اس احتجاج کو بی آر ایس پارٹی کی حمایت حاصل ہے؟ تو انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا:
"میں خود بی آر ایس پارٹی کی نمائندہ ہوں، اور یہ احتجاج ہماری پارٹی کی مکمل تائید کے ساتھ منظم کیا جائے گا۔”