غیبت ومذا ق کے ذ ریعہ کسی کا دل دکھانے سے پرہیز کریں : مولانا محمدریاض حسامی

حیدرآباد(راست)اپنے قو ل وفعل سے ہم کوکبھی کسی کوتکلیف نہیں پہنچاناچاہئے۔ دل توڑنے اور سخت زبان درازی جیسے اعمال نہ صرف دوسروں کے دلوں کو تکلیف دیتے ہیں بلکہ ان کے حقوق کو بھی پامال کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں کہ وہ لوگ جو ایماندار مردوں او ر عورتوں کو بغیر کسی جرم کے تکلیف دیتے ہیں بے شک انہوں نے بہتان اورکھلا گناہ اپنے ذمہ لے لیا ہے۔ایک اورجگہ قرآن میں فرماتے ہیں کہ ’’ اور جن لوگوں کے دل ایمان کی وجہ سے نرم ہو چکے ہیں، وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتے ہیں۔کہ اللہ تعالیٰ دل کی حالت کو دیکھتا ہے، اور وہ اپنے بندوں کے قریب ہوتا ہے، خاص طور پر جب وہ تکلیف میں ہوں اور ان کے دل ٹوٹے ہوں‘‘۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد ریاض احمد قادری حسامی ناظم مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم فلک نما نے نمازجمعہ سے قبل اپنے خطاب میں کیا۔ انہو ںنے کہاکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”جب دل ٹوٹتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے قریب ہوتا ہے‘ اگر ہم غور کریں تو دل آزاری دینے میں زبان کوئی کسر باقی نہیں رکھتی۔ سخت زبان درازی انسان کی شخصیت کو بھی متاثر کرتی ہے۔ یہ نہ صرف دوسروں کو دلی تکلیف پہنچاتی ہے بلکہ انسان کو خود غرض اور بے رحم بنا دیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی کی جسمانی کمزوری کامذاق ہم کونہیں بناناچاہئے۔آج سرعام ہم لوگ ایک د وسرے کو غلط ناموں سے پکارتے ہیں ،کمزوروں کی ہنسی اڑاتے ہیں اور کوئی شخصی غربت ومحرومی کا شکارہوتو اس کوطعنہ دیتے ہیں اور اس کے منہ سے نکلی آہ ضرور مذاق بنانے والا کا آخرت تک پیچھا کرتی ہے۔ مولانا نے کہا کہ سخت زبان کا استعمال کرنے والا شخص نہ صرف دنیا میں اپنے ارد گرد کے لوگوں سے دور ہو جاتا ہے بلکہ آخرت میں بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’جو شخص اپنے رزق میں کشادگی چاہتا ہے اور عمر میں اضافہ چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرے‘‘۔اگر ہم اپنے رشتہ داروں کے ساتھ سخت زبان استعمال کریں گے یا ان کے دل توڑیں گے، تو یہ رشتے کمزور ہو جائیں گے اور معاشرتی نظام متاثر ہو گا۔ ایک دوسرے کی عزت اور احساسات کا خیال رکھنا ہی معاشرتی امن اور بھائی چارے کی بنیاد ہے۔مولانا ریاض حسامی نے کہا کہ آج سوشیل میڈیا کے دور میں دل شکنی عام ہوتی جارہی ہے۔ بغیرکسی تحقیق ومصدقہ اطلاع کے ہم کسی کے بھی تعلق سے من گھڑت باتیں شیئر کردیتے ہیں ، یہاں تک کہ پردہ نشین خواتین کوبھی سوشیل میڈیا پرلاکر ان کے گھر کاتماشہ بنایاجاتا ہے جوانتہائی افسوسناک ہے۔ ہم کوکوئی بھی چیزشیئرکرنے میں احتیاط کرنا چاہئے اور یہ غور کرنا چاہئے کہ اس پوسٹ کے ذر یعہ متعلقہ فرد ا وراس کے افراد خاندان کی عزت پامال ہوگی۔ اگرہم چاہتے ہیں کہ آخرت میں ہمارے عیب کی پردہ پوشی ہوتوہم کوبھی لوگوں کے عیبوں کوچھپانا چاہئے۔اللہ کے رسول کی حدیث ہے کہ جوشخص کسی کے عیب چھپائے گا آخرت میں اللہ بھی اس کے عیب چھپائے گا۔ آخر میں انہوں نے آخرت کا احساس دلاتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:سب سے زیادہ وہ شخص مفلس ہوگا جس کے پاس قیامت کے دن نماز، روزہ، زکوٰۃ سب کچھ ہوگا، لیکن اس نے کسی کو گالی دی، کسی کا مال کھایا، کسی کا خون بہایا، تو اس کی نیکیاں ان لوگوں کو دے دی جائیں گی اور پھر بھی حساب باقی ہوگا، تو ان کے گناہ اس کے کھاتے میں ڈال دیے جائیں گے اور اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔