دنیا وآخرت دونوں میں کامیابی کیلئے اولاد کودینی تربیت دیں : مولانا محمدریاض احمد قادری حسامی

حیدرآباد۔ 25 نومبر 2024 (پٹریاٹک ویوز) ہرنبی نے اولاد کیلئے اللہ سے دعا مانگی ہے۔ اولاد ایک عظیم نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا کہ اللہ جسے چاہے بیٹی دیدے اور جسے چاہے بیٹا دیدے۔اولاد کاجب قرآن میں اللہ نے ذکر کیا توسب سے پہلے ذکر بیٹی کا آیاہے۔ زمانہ جہالت میں بیٹی ہونے پراسے زندہ دفن کردیاجاتاتھا ۔بیٹی کی پیدائش کو منحوس سمجھاجاتاتھا اور وہ اپنی ذلت محسوس کرتے تھے۔ آج بھی افسوس لوگ بیٹی کی پیدائش پرمایوسی کااظہار کرتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں صرف بیٹے ہو۔ بیٹے اوربیٹی میں فرق کرنے والے کی آخرت میں ضرور پوچھ ہوگی۔شادیوں میں بے جا رسوما ت کے تماشے اورفضول خرچ کے کلچر کے سبب آج بیٹیوں کی پیدائش پر لڑکیوں کے والدین کے ماتھے پرشکن آجاتا ہے۔ان خیالات کااظہار مولانا محمد ریاض احمد قادری حسامی( ناظم مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم، فلک نما) نے مسجد محمودہ شاستری پورہ میں نماز جمعہ سے قبل کیا۔ مولانا نے کہاکہ والدین اپنی اولاد کی تربیت کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ والدین کوچاہئے کہ وہ اپنی اولاد کی دنیا وآخرت میں فلاح کیلئے ہمیشہ دعا کرتے رہیں۔ اگر بچوں کودیندار بنائیں گے تو آنے والی نسلیں بھی ہماری دیندار ہوں گی ۔آج والدین کی جانب سے صحیح تربیت نہ ہونے کے سبب بھائی بہن ایک دوسرے سے جدا ہورہے ہیں۔ ان کے بچے تک بھی ایک دوسرے کودیکھنا پسند نہیں کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اللہ کے خلیل حضرت ابراہیمؑ دعا کرتے تھے کہ ائے اللہ میرے اولاد کومیری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا۔ حضر ت ابراہیمؑ نے اپنی اولاد کی دینی تربیت ایسی کی تھی کہ صرف اللہ کے ایک حکم پر حضرت اسماعیل ؑ خود کواللہ کی راہ میں قربان کرنے کیلئے تیار ہوگئے تھے۔ حضرت اویس قرنی ؓکو اللہ تعالیٰ نے اپنی والدہ کی خدمت کے سبب بڑا مقام عطا کیا ہے۔انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنی اولاد کو دینی تربیت دیں۔ انہیں قرآن،حدیث،اسلامی احکامات کی تعلیمات دیں۔ افسوس کہ چھوٹے چھوٹے بچے اپنے گردنوں اور ہاتھوں میں چین پہنے ہوئے گھوم رہے ہیں اوروالدین اسے دیکھ کرخوش ہوتے ہیں کہ میرابیٹا کتنا خوبصورت لگ رہا ہے لیکن بعد میں جب وہ غلط راستہ پرجاتا ہے اور اپنی زندگی برباد کرلیتا ہے توان کے پاس صرف افسوس کرنے کے سوا کچھ نہیں ر ہتا ہے۔ غور کرو کہ یہ ایسا زندگی گذار رہا ہے توآگے اس کی نسل کیسی ہوگی۔ مولانا نے کہا کہ چھوٹے بچوں کوموبائیل دیتے وقت اس پرنظررکھیں کیوں کہ موبائیل کے سبب معاشرہ میں بے حیائی عام ہوتی جارہی ہے۔