بدھ 12 صفر 1447هـ
#تلنگانہ

اہلِ بیتؓ اطہارسے محبت ایمان کی علامت : مولانا محمد ریاض احمد قادری حسامی

حیدرآباد(راست)اہلِ بیتِ اطہارؓ کی محبت محض ایک جذباتی وابستگی نہیں بلکہ ایک ایمانی تقاضہ ہے، جو قرآن و سنت سے واضح طور پر ثابت ہے۔نبی کریم صلعم کے اہل بیت سے محبت اور عقیدت سعادت مندی ہے۔ تمام امت مسلمہ پر ان پاکیزہ ہستیوں کی محبت و تعظیم ضروری ہے اور ان سے بغض و عداوت رکھنا اور ان کی توہین کرنا بدنصیبی اور دنیا و آخرت میں خسارے کا سبب ہے۔ اہلِ بیتؓ کی سیرت فقط ماضی کا چراغ نہیں بلکہ آج کے فکری اندھیروں میں ہدایت کا روشن مینار ہے۔

ان خیالات کااظہار مسجد محمودہ، شاستری پورم میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد ریاض احمد قادری حسامی( ناظم مدرسہ اسلامیہ ریاض العلوم،فلک نما) نے کیا ۔انہوں نے سورہ شوریٰ آیت 23کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلعم کی زبان مبارک سے اعلان کروایا کہ ’’کہہ دیجیے : میں تم سے اس (تبلیغِ رسالت) پر کوئی اجر نہیں مانگتا سوائے اس کے کہ میرے قرابت داروں سے محبت کرو۔‘‘انہوں نے کہا کہ یہ آیت اہلِ بیتؓ کی محبت کو محض ایک فضیلت نہیں بلکہ فرضِ ایمانی قرار دیتی ہے۔

رسول اللہ صلعم نے اپنی امت کو اس محبت کی اہمیت کئی مواقع پر یاد دلائی۔ صحیح مسلم کی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’میرے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ سے ڈرو‘‘۔اسی طرح مولانا نے حدیثِ ثقلین بیان کی، جس میں رسول اللہ صلعم نے فرمایا’’میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری عترت (اہلِ بیت)، اگر تم ان دونوں کو مضبوطی سے تھام لوگے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے (ترمذی)۔

انہوں نے کہا کہ یہ حدیث ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ قرآن اور اہلِ بیتؓ کی تعلیمات کا باہم تعلق، امت کی ہدایت اور بقا کی ضمانت ہے۔نبی کریم صلعم نے اہل بیت کی محبت کو ایمان کی علامت قرار دیا۔ نبی کریم صلعم نے فرمایا: اللہ کی قسم کسی دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہو سکتا جب تک وہ اللہ کی خاطر اور میری قرابت کی وجہ سے میرے اہل بیت سے محبت نہ کرے۔ (ابن ماجہ 140)

انہوں نے کہاکہ صحابہ کرامؓ اہلِ بیتؓ سے بہت محبت کرتے تھے۔ مولانا ریاض احمد حسامی نے خلفائے راشدینؓ اور دیگر صحابہ کرامؓ کی اہلِ بیتؓ سے محبت کی متعدد مثالیں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ فرمایا کرتے’’رسول اللہ ﷺ سے قرابت کی وجہ سے، میں اہلِ بیت سے حسنِ سلوک کو اپنے رشتہ داروں پر ترجیح دیتا ہوں۔‘‘حضرت عمر فاروقؓ، حضرت علی بن حسینؓ کو اپنے پہلو میں بٹھاتے اور فرمایا کرتے: ’’یہ رسول اللہ ﷺ کی نسل ہے، ان کا ادب ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔‘‘حضرت عثمان غنیؓ، حضرت امام حسنؓ و حسینؓ کو محبت سے نوازتے، ان کی عزت کرتے اور تحائف بھیجتے۔دیگر صحابہ کرامؓ بھی اہلِ بیتؓ سے علم و حکمت سیکھتے اور ان کے احترام کو ایمان کی علامت سمجھتے تھے۔

مولانا نے کہا کہ محبتِ اہلِ بیتؓ صرف جذباتی وابستگی نہیں، بلکہ ایک فکری اور اخلاقی اساس فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اہلِ بیتؓ سے محبت،اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کا ذریعہ ہے،امت کے درمیان اتحاد کا سبب بنتی ہے،ظلم و جبر کے خلاف کھڑے ہونے کی ہمت عطا کرتی ہے اور ہماری نسلوں کو سیرت، ایثار، عدل اور استقامت کا سبق دیتی ہے۔انہوں نے حضرت امام حسینؓ کی قربانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کا واقعہ تاریخِ اسلام کا ایک انمول سبق ہے جو حق، صبر اور عدل کی روشن مثال ہے۔ امام عالی مقامؓ نے ہمیں سکھایا کہ دین کی بقا کے لیے قربانی دینا ایمان کا جوہر ہے۔مولانا حسامی نے واضح کیا کہ اہلِ بیتؓ کی محبت کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ صحابہ کرامؓ کی تنقیص کی جائے یا غلو کا راستہ اپنایا جائے۔ اہلِ سنت والجماعت کا موقف واضح ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے اہلِ بیتؓ سے محبت کرتے ہیں، ان کے مقام کو پہچانتے ہیں، اور تمام صحابہ کرامؓ کا احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام اعتدال کا دین ہے، اور اہلِ سنت کا نظریہ اس اعتدال کی بہترین مثال ہے، جہاں نہ غلو ہے نہ گستاخی، بلکہ توازن، محبت، اور احترام ہے۔آخر میں انہوں نے والدین، اساتذہ اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ اپنی اولاد کو اہلِ بیتؓ کی سیرت و کردار سے روشناس کروائیں،ان کی زندگیوں سے سبق لیں تاکہ دین پر استقامت، قربانی، صداقت، اور عدل و انصاف کی راہوں پر گامزن ہوں۔

اہلِ بیتؓ اطہارسے محبت ایمان کی علامت : مولانا محمد ریاض احمد قادری حسامی

25 جولائی  2025

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے