اولادکو دین سکھانا جتنا ضروری ہے والدین کے لیے بھی دین سیکھنا اتنا ہی ضروری : مولانا جعفرپاشاہ

تنظیم المکاتب بنڈلہ گوڑہ کے زیر اہتمام منعقدہ دوسرے سالانہ جلسہ سے مولانا حسام ثانی جعفر پاشاہ و دیگر علماء کا خطاب
حیدرآباد۔10؍نومبر (پٹریاٹک ویوز )موجودہ دور میں جہاں بچوں کے لیے مکاتب کا قیام اور ان کی دینی تعلیم کا نظم کرنا جتنا ضروری ہے اتنا ہی والدین کو بھی دین سیکھنا ضروری ہے۔ والدین ہی جب دین اور علومِ دین سے دور رہیں گے تو پھر بچوں کی صحیح طور پر دینی تربیت نہیں کرسکتے اور کون کب کس فتنے کا شکار ہوجائے والدین اس سے بالکل لاعلم رہیں گے اور وہ تو سمجھتے ہی رہیں گے کہ بچہ تو ہمارا دین دار ہے وغیرہ۔ ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفرپاشاہ امیر ملت اسلامیہ نےایس کے فنکشن ہال بنڈلہ گوڑہ چوراہا میں آج بہ تاریخ 10؍نومبر 2024ء تنظیم المکاتب بنڈلہ گوڑہ کے سالانہ جلسہ عام و تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔مولانا نے کہا کہ یہ دور فتنوں کا دور ہے اگر ایسے فتنوں کے دور میں ہمیں دینی علوم اور اسلامی عقائد سے واقفیت نہ ہوگی تو ـپھر ہم نہ صرف جاہل رہیں گے بلکہ عین ممکن ہے کہ ان فتنوں کا شکار ہوکر اپنے دین وایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اسی لیے والدین کو بھی دینی علوم سے آشنا ہونا نہایت ضروری ہے۔ مولانا نے کہا کہ سیکھنے سکھانے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی‘ہمیں بلا تکلف اس پر پہل کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے اپنے تفصیلی خطاب میں مکاتب کے قیام اور اس کے استحکام پر خصوصی توجہ دلائی اور تنظیم المکاتب کے ذمہ داران کو مبارک باد دیتے ہوئے ان کی بنڈلہ گوڑہ زون میں جاری گراں قدر خدمات کو سراہا۔ مولانا کے خطاب کے قبل مولانا ناصر احمد صاحب نے بھی اپنے مفصل خطاب میں انبیاء کرام اور سلف صالحین کے متعدد واقعات کے حوالے سے دینی تعلیم اور بچوں کی اسلامی تربیت کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ پروگرام کے روحِ رواں مولانا غیاث الدین حسامی صدر تنظیم المکاتب بنڈلہ گوڑہ نے ادارہ کا تعارف اور اس کی خدمات کو پیش کیا۔ مولانا حسامی نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں تنظیم المکاتب کے قیام اور اس کی خدمات اور کارگزاری سناتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں غیروں کے بے ہودہ تعلیمات اور عیسائی مشنریز کے باطل نظریات سے امت کے نو نہالوں کو بچانے اور اسلامی عقائد کو ان کے دل و دماغ میں بٹھادینے کی غرض سے مکاتب کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ مولانا حسامی نے کہا کہ اس دور میں مکاتب کے ذریعہ بچوں کی اسلامی تربیت کی جاسکتی ہے اور ہماری نسلوں کو فتنوں سے محفوظ و چوکنا رکھا جاسکتا ہے۔ مولانا حسامی نے بتلایا کہ تنظیم المکاتب کا قیام فروری 2022ء میں عمل میں آیا۔الحمدللہ اس وقت اس ادارہ کے تحت بنڈلہ گوڑہ زون میں 19مکاتب قائم کیے گئے ہیں ۔ ان مکاتب سے تقریباً 500 بچے زیور علم سے آراستہ ہورہے ہیں۔ ان مکاتب کے لیے ماہانہ 66؍ہزار روپے کا خرچ ہورہا ہے۔ اور یہ خرچ الله تعالی کے فضل و کرم اور اہلِ خیر حضرات کے گراں قدر تعاون کے ذریعہ پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے۔ مولانا نے اپنے خطبہ میں فرمایا کہ اس دور میں اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے اسلامی تشخص اور شعائر کی حفاظت ہو تو ہمیں پھر ان مکاتب اسلامیہ کے نظام و استحکام کے سلسلہ میں کمربستہ ہوجانے اور اپنے سرمایہ کو ملت کے ان نو نہالوں پر خرچ کرنے کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے آنے والوں تمام مہمانوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر ان مکاتب میں حال ہی میں منعقد ہوئے امتحانات میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات سے نوازا گیا۔یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ تنظیم المکاتب بنڈلہ گوڑہ کے تحت یہ دوسرا عظیم الشان سالانہ جلسہ بعنوان ” دینی مکاتب کا قیام وقت کی اہم ضرورت “ حضرت مولانا مفتی عبدالرحمن ماجد صاحب اسعدی دامت برکاتہم کی زیر نگرانی اور حضرت مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشا صاحب دامت برکاتہم جانشین علامہ عاقل امیر ملت اسلامیہ کی صدارت میں منعقد ہوا ۔حضرت مولانا ابرار الحق شاکر صاحب قاسمی صدر تحفظ ختم نبوت حلقہ بنڈلہ گوڑہ ، ڈاکٹر محمد نظام الدین صاحب صدر ملیّ کونسل تلنگانہ نے بہ حیثیت مہمانِ خصوصی شرکت فرمائی۔مولانا ابراہیم خلیل سبیلی صاحب نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ عوام و خواص کے علاوہ مقامی قائدین و عمائدین نے کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہوئے اس جلسہ کو بے حد کامیابی سے ہمکنار کیا۔ مولانا جعفر پاشاہ کی دعاء پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔