ہر دس دن میں ایک معصوم بچہ موت کا شکار: حکومت کی غفلت ناقابل قبول – کلواکنٹلہ کویتا

حیدرآباد: 23 اکٹوبر (پٹریاٹک ویوز) بی آر ایس ایم ایل سی کلواکنٹلہ کویتا نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر دس دن میں ایک معصوم بچہ موت کا شکار ہو رہا ہے، اور ریاستی حکومت اس معاملے پر غفلت برت رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سرکاری اسکولوں میں بچوں کی جانوں کو ترجیحی بنیادوں پر محفوظ کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
کویتا نے کہا کہ آدیل آباد سے لے کر آلم پور تک کسی بھی اسکول کا جائزہ لیں تو ہر جگہ کسی نہ کسی حادثے کے شواہد ملیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست بھر میں اسکول کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔ مرنے والے 42 بچوں کے خاندانوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ فوری طور پر ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
کمرم بھیم آصف آباد ضلع کے وانکیڈی قبائلی ہاسٹل میں زہریلا کھانا کھانے سے بیمار ہونے والی طالبہ شائلجا، جو نمز اسپتال میں زیر علاج ہیں، کا کلواکنٹلہ کویتا نے دورہ کیا اور ان کے خاندان سے ملاقات کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ بار بار اس طرح کے واقعات کا پیش آنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شائلجا ابھی بھی وینٹیلیٹر پر ہیں اور حکومت کی لاپروائی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا: "حکومت کو اقتدار میں آئے 11 مہینے ہو چکے ہیں، لیکن اب تک سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے 42 بچے زہریلا کھانا کھانے کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اوسطاً ہر دس دن میں ایک معصوم کی موت حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے۔”
کویتا نے مزید کہا کہ تمام فلاحی محکمے وزیر اعلیٰ کے ماتحت ہونے کی وجہ سے شاید ان معاملات پر وقت نہیں دے پاتے۔ اگر وزیر اعلیٰ صرف 10 منٹ کا وقت نکال کر ان معاملات کا جائزہ لیں تو معصوم بچوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
نارائن پیٹ کے ہاسٹل میں زہریلا کھانا کھانے کے باعث بچوں کی بیمار ہونے کے واقعے کے اگلے دن ہی ایسا ایک اور حادثہ پیش آنا تشویشناک ہے۔ کویتا نے کہا کہ اب بچے بھی احتجاج کرنے پر مجبور ہیں، اور حکومت کو اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کے سی آر کی قیادت میں سرکاری اسکولوں کے بچے آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم جیسے اعلیٰ اداروں میں جاتے تھے یا ماونٹ ایورسٹ سر کرنے کا خواب رکھتے تھے۔ لیکن آج، ان بچوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے کوئی مضبوط اقدام نظر نہیں آتا۔