مسلم سماج باہمی دشمنی اور آپسی اختلافات کا شکار

محبت و الفت و صلہ رحمی کے ساتھ زندگی گزارنے مولانا ڈاکٹر محمد رضی الدین رحمت حسامی کی تلقین
حیدر آباد آباد9نومبر (راست)اس وقت مسلمان ایک ایسی ازمائش سے گزر رہا ہے جس کی نظیر گزشتہ صدیوں تک نہیں ملتی ازمائش کے اس دور میں نہ صرف ہماری جان وہ مال محفوظ نہیں بلکہ ہمارے دین وہ شریعت مساجد و مدارس اور دینی وہ علمی اثاثہ کو ختم کر دینے کی سازش کی جا رہی ہے مسلمان دن بدن خوف و ہراس میں زندگی بسر کر رہے ہیں ان تمام مشکلات وہ مصائب کا حل قران و حدیث کے ذریعے تلاش کیا جائے تو انشاء اللہ جلد ہم ان حالات سے دور ہو سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر محمد رضی الدین رحمت حسامی(نائب خطیب جامع مسجد دارالشفاء ) نے جمعہ کے موقع پر جامع مسجد دارالشفاء میں کیا ۔ مولانا نے کہا قران و حدیث کے ذریعے ہم کو یہ تعلیم ملتی ہے کہ ہم گناہوں سے مکمل طور پر بچے جائیں خدا کی فرمانبرداری وہ اطاعت ہر گوشے میں کی جائے اپنی جن بد اعمالیوں اور برے کرتوتوں کے سبب یہ مشکلات پیدا ہوئی ہے ان سے بچا جائے اور اپنے خدائے قادر مطلق سے دعائیں کی جائے اگر بارگاہ یزدی میں استغفار کی کثرت کی جائے تو خداوند تعالی سے ہمیں بھرپور امید ہے کہ اس کی نصرت و حمایت کہ ہم مستحق ہوں گے دوسرا اہم کام نمازوں کا اہتمام کرنا اور نفل نمازوں کی کثرت کرنا چنانچہ حدیث شریف میں اتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی کوئی مشکل درپیش ہوتی تو فورا نماز کی طرف متوجہ ہوتے اور قران کا بھی یہی حکم ہے کہ نماز کے ذریعے سے مدد حاصل کرو اس کے علاوہ مشکلات کو دفع کرنے میں صدقہ اہم رول ادا کرتا ہے صدقہ و خیرات سے بلائیں دور ہوتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے بے شک صدقہ بلاؤں کو دور کرتا ہے اس لیے مسلمانوں کو اس کی پابندی کرنی چاہیے زکوۃ ادا کرنے کے علاوہ نفلی صدقات وہ خیرات بھی کرتے رہے غریب و محتاجوں یتیموں کا سہارا بنے نفلی صدقات میں حتی الامکان رازداری خفیہ طور پر زیادہ سے زیادہ اللہ کی راہ میں صدقہ و خیرات کریںمولانا نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ پیشنگوئیاں زمانہ گزرنے کے ساتھ درخشاں سورج کی طرح ظاہر ہوتی جا رہی ہے موجودہ حالات کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیشن گوئی نقل کی جاتی ہے کہ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ زمانہ قریب ہے جب دوسری قومیں تم پر اس طرح ٹوٹ پڑے گی جس طرح کھانے والے اپنے پیالے پر ٹوٹتے ہیں ایک شخص نے عرض کیا کیا زمانے میں ہماری تعداد بہت قلیل ہوگی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس زمانے میں تمہاری تعداد بہت زیادہ ہوگی لیکن تم لوگ سیلاب کے جھاگ کی طرح بے وزن ہوں گے اللہ تعالی تمہارے دشمنوں کے سینے سے تمہاری ہیبت نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں وہن ڈال دے گا ایک شخص نے سوال کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہن کیا چیز ہے اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا کی محبت اور موت کی ناپسندیدگی ابو داؤد حضور کی اس پیشنگوئی موجودہ دور کی تصویر کشی کر رہی ہے مسلمان تو لاکھوں اربوں کی تعداد میں ہے لیکن سیلاب کے جھاگ کی طرح دنیا میں ان کا کوئی وزن نہیں ہے مسلمانوں کی کثرت کی تعداد کے باوجود حالات کے سامنے ہتھیار ڈالے ہوئے ہیں اور ہر طرح کی ذلت برداشت کر رہے ہیں اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض کی جو تشخیص فرمائی وہ بھی 100 فیصد موجودہ حالات پر منطبق ہے دنیا کی محبت مسلمانوں پر اس قدر غالب ا چکی ہے کہ وہ اپنا دین ایمان عزت و ابرو سب کچھ دنیا کے لیے داؤ پر چڑھائے ہوئے ہیں جب ہم قران پاک اور تعلیمات نبوی کی روشنی میں مسلمانوں کی موجودہ بدحالی کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں ایک اور زبردست عامل بھی کار فرما نظر اتا ہے وہ ہے مسلمانوں کا حد سے بڑا ہوا باہمی اختلاف ہے مسلم سماج میں سب سے نمایاں مرض باہمی دشمنی آپسی اختلاف میاں بیوی کے جھگڑے بھائی بہن کے جھگڑے بیٹے کی باپ سے نافرمانی نظر آتا ہیں اپس میں اخوت محبت الفت وہ صلہ رحمی ختم ہو چکی ہے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا شریک غم ہونے کے بجائے اس کی مصیبت پر ہنستا اور خوش ہوتا ہے اسلامی تعلیمات بالکل فراموش کر دی گئی ہے مولانا نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات تو یہ ہے تم دوسرے کے متعلق بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے تم کسی کی کمزوریوں کی ٹوہ میں نہ رہا کرو اور جاسوسوں کی طرح رازدارانہ طریقے سے کسی کے عیب معلوم کرنے کی کوشش بھی نہ کیا کرو اور نہ ایک دوسرے پر بڑھنے کی بے جا ہوس کرو نہ بغض و کینہ رکھو اور نہ ایک دوسرے سے منہ پھیرو بلکہ اے اللہ کے بندو اللہ کے حکم کے مطابق بھائی بھائی بن کر رہو بخاری ومسلم ان تمام باتوں کا خلاصہ یہی ہے کہ مسلمانوں کو حالات میں تبدیلی لانے کے لیے ضروری ہے کہ اللہ کی طرف رجوع ہو استغفار کی کثرت کریں نمازوں کی پابندی کریں صدقہ وہ خیرات کی کثرت کریں تو انشائاللہ اللہ کی ذات سے امید ہے کہ جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں جلد ہی اللہ تعالی ہم پر رحم فرما کر ان مشکلات و پریشانیوں سے نجات دے گا اور دنیا و اخرت کی کامیابی عطا کرے گا