حیدرآباد کی اسٹیٹ سینٹرل لائبریری پر ایک نظر

اسٹیٹ سینٹرل لائبریری، حیدرآباد، بھارت کی بڑی اور اہم ترین لائبریریوں میں شمار ہوتی ہے، جو اپنی وسیع کتابی ذخیرے اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے معروف ہے۔ اس لائبریری کا قیام 1891 میں عمل میں آیا، جس کا سہرا مرحوم مولوی سید حسین بلگرامی (نواب عماد الملک بہادر آف ایچ۔ایچ۔ ایچ) کے سر ہے۔ ابتدا میں اس لائبریری کو "آصفیہ اسٹیٹ لائبریری” کے نام سے جانا جاتا تھا اور اس کا مقام عبیدس میں تھا۔ مولوی بلگرامی کے ذاتی ذخیرے سے اس لائبریری کا آغاز ہوا اور یہ آہستہ آہستہ دنیا کی بڑی اور اہم لائبریریوں میں شمار ہونے لگی۔
تاریخی پس منظر:
اسٹیٹ سینٹرل لائبریری کی ترقی مولوی سید حسین بلگرامی کی بصیرت اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ان کی ذاتی لائبریری نے اس عظیم ادارے کی بنیاد رکھی۔ مولوی محمد صادق حسین، جو مشہور مشرقی زبانوں کے ماہر تھے، اس لائبریری کے نگراں مقرر ہوئے اور بعد میں اس کے پہلے لائبریرین بنے۔ ان کی قیادت میں، آصفیہ اسٹیٹ لائبریری کو دنیا کی بہترین لائبریریوں میں شمار کیا جانے لگا۔
تعمیراتی ڈھانچہ:
اس وقت کی لائبریری کی عمارت 2.974 ایکڑ زمین پر تعمیر کی گئی تھی جس پر 5 لاکھ روپے لاگت آئی تھی۔ اس کا سنگ بنیاد جنوری 1932 میں رکھا گیا، اور اس کی تعمیر اس وقت کے ریاستی معمار محمد عزیز علی کی نگرانی میں ہوئی۔ یہ عمارت 1936 میں نظام VII کی سلور جوبلی کی یاد میں مکمل ہوئی۔ عمارت کا طرز تعمیر شاہی محلات کی یاد دلاتا ہے، جس میں کشادہ ہال اور اونچی چھتیں شامل ہیں۔ ہوا سے دیکھنے پر یہ عمارت کھلی کتاب کی طرح نظر آتی ہے۔
کتابی ذخیرہ:
اس لائبریری میں مختلف زبانوں جیسے انگریزی، تلگو، اردو، ہندی، مراٹھی، کنڑ، سنسکرت اور تمل میں 5 لاکھ سے زائد کتابیں موجود ہیں، جو اس لائبریری کی علمی اور ثقافتی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں۔
اوقات کار:
لائبریری صبح 8:00 بجے سے رات 8:00 بجے تک کھلی رہتی ہے۔ ٹیکسٹ بک سیکشن روزانہ صبح 8:00 بجے سے رات 12:00 بجے تک کھلا رہتا ہے۔
ممبرشپ:
گھر لے جانے کی سہولت کے لیے ممبرشپ فیس ₹150 ہے۔ 29 فروری 2020 تک لائبریری میں 32,108 رجسٹرڈ ممبران ہیں، جو اس لائبریری کی عوامی خدمات کو ظاہر کرتے ہیں۔
جرائد اور رسائل:
لائبریری میں 150 مختلف جرائد اور رسائل دستیاب ہیں، جو قارئین کو مختلف موضوعات پر تازہ ترین معلومات فراہم کرتے ہیں۔
بکس آن ڈیمانڈ:
2008 میں شروع کی گئی "بکس آن ڈیمانڈ” اسکیم کا مقصد قارئین کی مانگ پر کتابیں 15 ورکنگ دنوں کے اندر فراہم کرنا ہے۔
موجودہ چیلنجز:
اسٹیٹ سینٹرل لائبریری اس وقت حکومتی اور عوامی توجہ کی کمی کا شکار ہے۔ یہ بے حد قیمتی ادارہ، جو ہمارے اسلاف کی محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، موجودہ نسل کے لیے اتنا دستیاب نہیں ہے جتنا ہونا چاہیے تھا۔ اگرچہ اس کے پاس علمی وسائل کی بھرمار ہے، مگر عمارت کی حالت خراب ہو چکی ہے اور ترقیاتی کاموں کی کمی نے اس کی شان کو متاثر کیا ہے۔
چیئرمین ڈاکٹر ریاض کا بیان:
3 ستمبر 2024 کو زید نیوز ٹی وی چینل کے چیئرمین، محمد ریاض احمد، نے ڈاکٹر ریاض سے ملاقات کی۔ اس دوران ڈاکٹر ریاض نے اس عمارت کو خراج تحسین پیش کرنے کے ارادے کا اظہار کیا اور اس لائبریری کے علمی ذخائر کو نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ لائبریری میں خالی اسامیوں کو پُر کرنے اور ڈیجیٹائزیشن کے عمل کو مضبوط کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔
حیدرآباد کی اسٹیٹ سینٹرل لائبریری نہ صرف ایک تعلیمی ادارہ ہے بلکہ شہر کی تاریخی اور ثقافتی وراثت کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔ اس کی حفاظت اور بحالی انتہائی ضروری ہے تاکہ یہ علمی خزانہ آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رہے۔